دو مسلم نوجوانوں کی گرفتاری کے ساتھ ۷ نوجوانوں کا مقدمہ آج عدالت میں پیش ہوا، مظفر حسین جوڈیشل کسٹڈی میں منتقل
نئی دہلی؍ حیدرآباد، 15؍جولائی(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا )داعش جیسی گمراہ فکر رکھنے والی تنظیم سے وابستگی کے الزام میں حیدرآباد و اطراف کے مسلم نوجوانوں کی گرفتاری کا سلسلہ جاری ہے ، گزشتہ کل، عطاء اللہ رحمن اور نعمت اللہ حسینی نامی دونوجوانوں کو گرفتار کرکے این آئی اے نے اپنی اسپیشل عدالت :نامپلی کریمنل کورٹ سے پولس کسٹڈی کا مطالبہ کیا ہے،جب کہ جمعےۃ علماء ہند( حسب ہدایت مولانا محمود مدنی ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند ) کی طرف سے وکلاء نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مسلم نوجوان بے قصور ہیں اور دہشت گردی سے ان کو وابستہ کرنا کمزور بنیادوں پر قائم ہے۔واضح ہو کہ ا س سے قبل ۱۱؍مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا تھا، جن میں چھ کو فوری طور سے چھوڑ دیا گیا جب کہ باقی پانچ قید میں ہیں ، ان پانچ میں سے مظفرحسین نامی نوجوان کا مقدمہ جمعیۃ علماء ہند کے وکلاء ایم اے مجیب اور ان کاپینل لڑرہے ہیں ۔آج عدالت میں ان پانچ افراد کا معاملہ بھی زیر سماعت تھا ، ان میں سے A-1 اور A-4 کو حالاں کہ عدالت نے اگلے آٹھ دن کے لیے پولس کسٹڈی میں برقرار رکھا ہے تاہم مظفرحسین سمیت باقی تین افراد کو جوڈیشل کسٹڈی میں منتقل کرنے کا حکم دے دیا ہے ۔ جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے عدالت میں حافظ پیر خلیق صابر ناظم اعلی جمعیۃ علماء تلنگانہ و آندھراپردیش موجود تھے، انھوں نے اس پر اطمینان کا اظہار کیا ہے ، ان کا ماننا ہے کہ جوڈیشل کسٹڈی کا ہم مطالبہ کررہے تھے ، جس میں کامیابی ملی ہے ، ہم جلد ہی دوتین روز کے اندر عدالت میں مظفرکی رہائی سے متعلق عرضی داخل کریں گے ۔ جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید محمود مدنی جو شروع سے ہی بے قصور مسلم نوجوانوں کی گرفتاری پر کافی سنجیدہ ہیں اور انھوں نے ملک بھر میں جمعےۃ کی اکائیوں کو ہدایت دے رکھی ہے کہ جہاں کوئی ایسا معاملہ پیش آئے وہ فوری طور سے اقدام کریں ،وہ حید رآباد کے مسلم نوجوانوں کو ہراساں کیے جانے پر تشویش کا اظہار کرچکے ہیں اور ریاستی جمعےۃ علماء کے صدر حافظ پیر شبیر احمد و ناظم اعلی حافظ پیر خلیق صابر کو ہدایت دے رکھی ہے کہ بے قصوروں کو انصاف دلانے کے لیے ہر ممکن جد وجہد کی جائے ۔ حافظ پیر خلیق صابر نے کہا کہ کل جیسے ہی دو مزید نوجوانوں کی گرفتاری کی اطلاع ملی ، ہم نے اپنی وکلاء ٹیم کو الرٹ کردیا کہ ان کے مقدمہ میں بھی مکمل تعاون کیا جائے ۔ انھوں نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ ان نوجوانوں کو رہائی دلانے میں وہ جلد کامیاب ہو جائیں گے( ان شاء اللہ )